محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم! یہ واقعہ ہماری خالہ جان کے ساتھ پیش آیا‘ ہماری والدہ نے بتایا ہماری خالہ بہت خوبصورت تھی‘اس وقت ہر رشتہ دار ان کی خوبصورتی کا ذکر کیے بغیر نہ رہتی تھی‘ لمبے گھنے بال‘ بڑی آنکھوں‘ دراز قد اور سفید رنگت۔ ہر وقت پاک صاف رہتی‘ پنج وقت نماز پابندی سے پڑھتی‘خالہ کی آواز انتہائی خوبصورت تھی‘ محافل میں تلاوت کلام مجید پڑھتی تو سحر طاری ہوجاتا‘ نعت شریف پڑھتی تو سننے والیاں رو پڑتیں۔پھر اچانک میری ہیرے جیسی بہن کو نظر لگی اور اس پر جن عاشق ہوگیا۔ بس جن کا اس کی زندگی میں آنا تھا کہ وہ خاموش ہوگئی‘ ہروقت بیماررہتی‘ کچھ کھلاتے اسی وقت الٹی کردیتی۔ وہ چیزیں ثابت نگل جاتی‘ انگوروں کا عرق پلاتے انگور ثابت نکلتے کرتے کرتے بہت وقت گزر گیا کسی نے ایک قلعہ کا نام بتایا کہ وہاں ایک اللہ والے بیٹھتے ہیں وہاں لے جاؤں‘ نانی نے ارادہ کیا‘ رات بھر میں نانی کے سینے پر ایک دانہ نکلا اور صبح وہ دانہ ایک بڑے پھوڑے کی شکل میں تھا‘ نانی کا برا حال نانی کو تیز بخار ہوگیا‘ نانی نہ جاسکی لیکن نانی نے محلے کی ایک واقف کار خاتون کے ساتھ خالہ کووہاں بھیج دیا۔وہاں خالہ کو حاضری ہوئی جن نے کہا میں اس سے شادی کروں گا‘ اس کی ماں نے انڈیا میں اس کی منگنی کردی ہے‘ نانی انڈیا میں ہی تھی‘ اس جن نے سچ کہا تھا اور اس جن نے یہ بھی بتایا جہاں منگنی کی ہے‘ یہ وہاں خوش نہیں رہے گی وہ آدمی اچھا نہیں ہے اور واقعی ایسا ہی ہوا ہماری خالہ شادی کے بعد پریشان رہی‘ وہ شخص میری خالہ کو چھوڑ کر چلا جاتا تھا کوئی پرواہ نہیں کرتا تھا‘ کئی کئی دن خالہ بھوکی پیاسی رہتی تھی امی نے بتایا میری بہن کے سرہانے میں نے کتنی مرتبہ مٹھائی دیکھی‘ امی چھوٹی تھی امی کھانے کی کوشش کرتی تو خالہ امی کو ڈانٹ دیتی اور کبھی وہ میٹھا نہیں کھلاتی جب وہ حاضری دیتا تھا تو نانا اس سے پوچھتے تو کیسے آیا؟ کبھی کہتا یہ صحن میں بال سکھا رہی تھی‘مجھے بال اچھے لگے‘ میں اس پر عاشق ہوگیا‘ کبھی کہتا مجھے اسکی آواز اچھی لگی‘ میں آواز پر عاشق ہوگیا۔ ایک مرتبہ ہماری خالہ میں جن آیا ہوا تھا اور وہ خاموش لیٹی ہوئیں تھیں‘ ہماری نانی روٹی پکانے لگ گئی کیونکہ روٹی خالہ پکا رہی تھی اس کی حاضری ہوئی تو روٹی چھوڑ کر اندرلیٹ گئی‘ ہمارے سب سے بڑے ماموں گھر میں آئے نانی چونکہ روٹی پکا رہی تھی‘ ماموں اندر گئے خالہ لیٹی ہوئی تھی خالہ کو کہا امی روٹی پکا رہی ہیں توکیوں نہیں پکا رہی خالہ نےغصے میں کہا جا نہیں پکائوں گی‘ خالہ نے ماموں سے بدتمیزی کی‘ ماموں بھی غصے کے تیز تھے ماموں نے خالہ کو غصے میں تھپڑ ماردیا بس اب کیا تھا ماموں کی زندگی تباہ ہوگئی‘ ہمارے ماموں بہت صحتمند اچھے خاصے موٹے پہلوان آدمی تھے اس جن نے ماموں سے مسلسل تین راتیں خوب لڑائی کی‘ ماموں نے بھی اس کا مقابلہ کیا‘ خالہ کو کہتا تھا تیرے بھائی کو ختم کردوں اگر تو کہے تو خالہ ظاہر ہے بہن تھی اور اپنے بھائی سے انہیں محبت تھی‘ خالہ نے اسے بہت منع کیا اسکی منتیں کی پھر اس نے ماموں کو چھوڑا لیکن اس نے کہا میں نے اسے چھوڑ تو دیا ہے لیکن اس کا گھر نہیں بسنے دوں گا اور اگر گھر بس گیا تو اس کے بچے نہیں ہونگے پھر ایسا ہی ہوا ہمارے ماموں کی شادی بڑی مشکل سے ہوئی 18سال تک ان کے کوئی اولاد نہیں ہوئی 18سال بعد انکے دو لڑکے ہوئے لیکن دونوں مرگئے جب ماموں کے بچوں کی ولادت ہوئی تو اس کمرے کی چھت پر عجیب عجیب سی آوازیںآئیں جیسے کتے لڑ رہے ہیں اوپر کوئی بھاگ رہا ہے‘ مسلسل تین دن۔ پھر ان کے لڑکے کا انتقال ہوگیا ایسا ہی دوسرے لڑکے کی پیدائش پر ہوا‘ پھر کچھ عرصہ کے بعد ان کی بیوی انہیں چھوڑ کر چلی گئی ‘میں نے بھی دیکھا ہے اپنے بڑے ماموں کو وہ اکیلے اکیلے رہتے تھے اداس اداس سی زندگی تھی اچھے خاصے جوان تھے پھر انکا انتقال ہوگیا پھر ان ماموں کےبعد دوسرے نمبر کے جو ماموں تھے انکی بیوی سے نہیں بنتی تھی۔ بیوی نے بھی ان سے طلاق لے لی تھی انکی ایک بیٹی تھی جس کا انتقال ہوگیا تھا اور دوسری کو ماں لے گئی تھی باقی میرے چار ماموں تھے اب تین ماموں کا بھی انتقال ہوگیا ہے اور خالہ کا بھی انتقال ہوگیا ہے۔(پوشیدہ‘ راولپنڈی)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں